آدھی آدھی رات تک سڑکوں کے چکر کاٹیے
شاعری بھی اک سزا ہے زندگی بھر کاٹیے
شب گئے بیمار لوگوں کو جگانا ظلم ہے
آپ ہی مظلوم بنیے، رات باہر کاٹیے
جال کے اندر بھی میں تڑپوںگا چیخوںگا ضرور
کوئی تو ہو جس سے اس ظالم کی باتیں کیجیئے
چودھویں کا چاند ہو تو رات چھت پر کاٹیے
رونے والی بات بھی ہو تو لطیفہ جانیے
عمر کے دن کاٹنے ہی ہیں تو ہنس کر کاٹیے
نثار ناسک
No comments:
Post a Comment