Wednesday, 14 February 2018

آدھی آدھی رات تک سڑکوں کے چکر کاٹیے

آدھی آدھی رات تک سڑکوں کے چکر کاٹیے 
شاعری بھی اک سزا ہے زندگی بھر کاٹیے
شب گئے بیمار لوگوں کو جگانا ظلم ہے
آپ ہی مظلوم بنیے، رات باہر کاٹیے
جال کے اندر بھی میں تڑپوںگا چیخوںگا ضرور
مجھ سے خائف ہیں تو میری سوچ کے پر کاٹیے
کوئی تو ہو جس سے اس ظالم کی باتیں کیجیئے 
چودھویں کا چاند ہو تو رات چھت پر کاٹیے
رونے والی بات بھی ہو تو لطیفہ جانیے 
عمر کے دن کاٹنے ہی ہیں تو ہنس کر کاٹیے

نثار ناسک

No comments:

Post a Comment