Tuesday 27 February 2018

کن خیالات میں یوں رہتی ہو کھوئی کھوئی

آغاز

کن خیالات میں یوں رہتی ہو کھوئی کھوئی 
چائے کا پانی پتیلی میں ابل جاتا ہے 
راکھ کو ہاتھ لگاتی ہو تو جل جاتا ہے 
ایک بھی کام سلیقے سے نہیں ہو پاتا 
ایک بھی بات محبت سے نہیں کہتی ہو 
اپنی ہر ایک سہیلی سے خفا رہتی ہو 
رات بھر ناولیں پڑھتی ہو نہ جانے کس کی 
ایک جمپر نہیں سی پائی ہو کتنے دن سے 
بھائی کا ہاتھ بھی غصے سے جھٹک دیتی ہو 
میز پر یوں ہی کتابوں کو پٹک دیتی ہو 
کن خیالات میں یوں رہتی ہو کھوئی کھوئی

کفیل آزر

No comments:

Post a Comment