Friday, 9 February 2018

ہم جو مل بیٹھیں تو یک جان بھی ہو سکتے ہیں

ہم جو مل بیٹھیں تو یکجان بھی ہو سکتے ہیں 
پورے اپنے سبھی ارمان بھی ہو سکتے ہیں 
تجھ سے اس سطح پہ آ پہنچا ہے رشتہ اپنا 
بن بلائے تِرے مہمان بھی ہو سکتے ہیں 
ہم تِرے نام کی جیتے نہیں مالا ہی فقط 
ہم تِرے نام پہ قربان بھی ہو سکتے ہیں 
دل میں آنے کی بھلا آپ کو دعوت میں دوں 
گھر کے مالک کبھی مہمان بھی ہو سکتے ہیں 
بتِ کافر کی پرستش پہ کوئی قید نہیں 
پوجنے والے مسلمان بھی ہو سکتے ہیں 
بے رخی تُو نے بھی برتی جو خدایا ان سے 
تجھ سے برہم تِرے انسان بھی ہو سکتے ہیں 
آج جو گردشِ دوراں کا اڑاتے ہیں مذاق 
کل وہی لوگ پریشان بھی ہو سکتے ہیں 
تُو جو سمجھے میرے ارمانوں کی اہمیت کو 
میرے ارمان، تیرے ارمان بھی ہو سکتے ہیں 
جب خطا کرتے تھے اس وقت نہ سوچا اے چرخ 
ہم سرِ حشر پشیمان بھی ہو سکتے ہیں

چرخ چنیوٹی

No comments:

Post a Comment