Friday 9 February 2018

ہم کو ایسے بھی خواب آئے ہیں

ہم کو ایسے بھی خواب آئے ہیں
شب کو وہ بے حجاب آئے ہیں
بے نقابی کا پردہ رہ جاتا
آپ کیوں بے نقاب آئے ہیں
انگ انگ ان کا جھومتا ہے یوں
جیسے پی کر شراب آئے ہیں
ساتھ دل کے بدل گئیں نظریں
دو رخی انقلاب آئے ہیں
ان کی محفل سے چرخ ہم اکثر
بے سوال و جواب آئے ہیں

چرخ چنیوٹی

No comments:

Post a Comment