ہم کو ایسے بھی خواب آئے ہیں
شب کو وہ بے حجاب آئے ہیں
بے نقابی کا پردہ رہ جاتا
آپ کیوں بے نقاب آئے ہیں
انگ انگ ان کا جھومتا ہے یوں
ساتھ دل کے بدل گئیں نظریں
دو رخی انقلاب آئے ہیں
ان کی محفل سے چرخ ہم اکثر
بے سوال و جواب آئے ہیں
چرخ چنیوٹی
No comments:
Post a Comment