Monday 12 February 2018

میں جانتا ہوں کہ آنسو فنا کا لمحہ ہے

داد گر

میں جانتا ہوں کہ آنسو فنا کا لمحہ ہے
اسے تِری نگۂ جاوداں سے ربط نہیں
میں جانتا ہوں کہ تُو بھی شکار دوراں ہے
متاعِ جاں کے سوا اس قمار خانے میں
ہر ایک نقد نفس ہار کر پشیماں ہے
مگر یہ ربط ہے کیسا یہ کیا تعلق ہے
کہ جب بھی ہار کے اٹھا جہاں کی محفل سے
امنگ ہنس کے کلیجے پہ چوٹ کھانے کی
ہجومِ دشنہ و خنجر میں مسکرانے کی
امنگ داؤ پہ جانِ حزیں لگانے کی
نہ جانے کیوں مِرے دل میں خیال آیا ہے
کہ جا کے تجھ سے شکایت کروں زمانے کی

عزیز قیسی

No comments:

Post a Comment