Monday 19 February 2018

اچھا کبھی ہوتا نہیں بیمار محبت

اچھا کبھی ہوتا نہیں بیمارِ محبت
اللہ کسی کو نہ دے آزارِ محبت
تم ظلم کو چھوڑو، میں گِلہ چھوڑ رہا ہوں
باہم ابھی ہو جاتا ہے اقرارِ محبت
وہ شرم سے منہ پھیر کے ہنس دیتے ہیں اے دل
اتنا تو اثر رکھتی ہے گفتارِ محبت
زلفوں کو نہ جھٹکو کہ دلِ زار ہے ان میں
اب رحم کے قابل ہے گرفتارِ محبت
کیا جانئے کیا دردِ محبت  میں مزا ہے
جاتی ہی نہیں خواہشِ آزارِ محبت
کانوں سے سنا ہم  نے یہ کہتے ہوئے ان کو
بیدلؔ سا نہیں کوئی گرفتارِ محبت

بیدل بیکانیری
عبداللہ بیدل

No comments:

Post a Comment