زندگی ڈوبتی نبضوں کی صدا لگتی ہے
کوئی رد کی ہوئی مخصوص دعا لگتی ہے
پیٹ کی آگ بھی لگتی ہے تو کیا لگتی ہے
نیند بھی سو کے جو اٹھتا ہوں غذا لگتی ہے
جیسے ہر شخص کوئی جرم کیے بیٹھا ہو
سب سے دلچسپ یہی غم ہے مِری بستی کا
موت پسماندہ علاقے میں دوا لگتی ہے
آئیے آج اسی سوچ کو پختہ کرلیں
بے حسی حد سے گزرتی ہے تو کیا لگتی ہے
ارتضیٰ نشاط
No comments:
Post a Comment