وہ قول وہ سب قرار ٹُوٹے
دل جن سے مآلِ کار ٹوٹے
ہو ختم کشاکشِ زمانہ
یا دامِ خیالِ یار ٹوٹے
پھر تجھ پہ یقیں کر رہے ہیں
کھائیں گے فریب ہم خوشی سے
پر، یوں کہ نہ اعتبار ٹوٹے
کانپ اٹھے فراؔز دونوں عالم
جب سازِ وفا کے تار ٹوٹے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment