Friday, 16 February 2018

جب دریچے میں شام ہو جائے

جب دریچے میں شام ہو جائے
بے کلی بے لگام ہو جائے
وہ اچٹتی سی اک نظر ڈالے
میرا قصہ تمام ہو جائے
دل سا راون کہیں نہیں دیکھا
اس کو دیکھے تو رام ہو جائے
ہم اندھیرے میں ملنا چاہیں تو
چاند بالائے بام ہو جائے
ایسی بستی میں کیا کریں کہ جہاں
دن نکلتے ہی شام ہو جائے
آپ آئیں تو دین و دنیا سے
کچھ سلام و پیام ہو جائے
وہ تحکّم ہے اسکے لہجے میں
سننے والا غلام ہو جائے
ہم کو آخر کہیں تو رہنا ہے
چل بدن میں قیام ہو جائے

شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment