بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت کی مناسبت سے ایک غزل
عجیب سی کرن تھی وہ، دلوں کو چیرتی گئی
نظر نظر میں بس گئی تو آنکھ سے چلی گئی
یہ شور دل خراش تھا، کہاں کہاں پہ روکتا
وہ تان دل شناس تھی، اٹھی تو پھیلتی گئی
شہاب کی طرح ضیائے جلد باز تھی مگر
ہم ایسے کم نگاہ بھی سمیٹتے چلے گئے
وہ چشم عکس ریز تھی سو خواب بانٹتی گئی
گرے ہوو، پِسے ہوو، فغاں کی لے بلند ہو
تمہیں جو دیکھتی رہی وہ آنکھ چھین لی گئی
صدائے دل شکستگاں، نوائے غم گرفتگاں
نشاطِ زر کے شور میں کبھی نہیں سنی گئی
گئی تو اس کے نام کا چراغ لے کے چل پڑے
وہ کم نظر سمجھ رہا تھا دل سے آس بھی گئی
شہزاد نیر
No comments:
Post a Comment