ہے میکشوں پہ رحمتِ پروردگار اب
ساقی پلا کی آیا ہے ابرِ بہار اب
خارِ فراق اب مِرے دل سے نکل گیا
آنکھوں کے سامنے ہے کوئی گلعذار اب
کہ کہ کے یوں سنبھالا ہے دل کو شبِ فراق
آ کر نہ جائے وصل کا دن ہو کہ رات ہو
ایسی ہو کوئی گردشِ لیل و نہار اب
الٹے ہوئے نقاب نظر کوئی آ گیا
روزِ حساب ہے نہ یہ روزِ شمار اب
بیدل بیکانیری
عبداللہ بیدل
No comments:
Post a Comment