Wednesday 28 February 2018

حسن کی بارگاہ میں رکھیے

حسن کی بارگاہ میں رکھیے
دل کو ان کی نگاہ میں رکھیے
حوصلہ ان کی چاہ میں رکھیے
وضعداری نباہ میں رکھیے
ان کے کوچے کی خاک ہے اکسیر
چومیے، پھر کلاہ میں رکھیے
جو ہمیشہ رہیں شریکِ سفر
ساتھ ایسوں کو راہ میں رکھیے
چھوڑئیے بھی مہ و نجوم کی بات
ان کا چہرہ نگاہ میں رکھیے
مر ہی جائیں جو ہم کو مرنا ہے
کیوں انہیں اشتباہ میں رکھیے
ہجر کی تیرگی سے باز آیا
اس کو زلفِ سیاہ میں رکھیے
جو خدا کی پناہ میں ہیں نصیرؔ
خود کو ان کی پناہ میں رکھیے

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment