حسن کی بارگاہ میں رکھیے
دل کو ان کی نگاہ میں رکھیے
حوصلہ ان کی چاہ میں رکھیے
وضعداری نباہ میں رکھیے
ان کے کوچے کی خاک ہے اکسیر
جو ہمیشہ رہیں شریکِ سفر
ساتھ ایسوں کو راہ میں رکھیے
چھوڑئیے بھی مہ و نجوم کی بات
ان کا چہرہ نگاہ میں رکھیے
مر ہی جائیں جو ہم کو مرنا ہے
کیوں انہیں اشتباہ میں رکھیے
ہجر کی تیرگی سے باز آیا
اس کو زلفِ سیاہ میں رکھیے
جو خدا کی پناہ میں ہیں نصیرؔ
خود کو ان کی پناہ میں رکھیے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment