اس نے فقط سلام کیا زیرِ لب مجھے
دل تک سنائی دینے لگا سب کا سب مجھے
اچھا کِیا ہے گھر میں پرندوں کو پال کر
کچھ اور رزق دینے لگا میرا رب مجھے
تبدیل کر رہی ہے مِرے دن کو کس لیے
دنیا لپٹ گئی تھی مِرے ساتھ اس طرح
مجھ کو پتہ نہیں ہے ملا کون کب مجھے
اس دل کو معذرت کا مزہ تب ہی آئے گا
خود ہی گلے سے آ کے ملے گا وہ جب مجھے
وہ چاند بھی تھا یار تِرے خد و حال کا
کھڑکی سے جو دکھاتا رہا اپنی چھب مجھے
خالد کوئی بھی میرے لیے اجنبی نہیں
کس کس کا تُو بتائے گا نام و نسب مجھے
خالد سجاد احمد
No comments:
Post a Comment