جوانی حسن پہ چھائی ہوئی ہے پوری طرح
ادا ادا پہ یہ چھائی ہوئی ہے پوری طرح
گھٹا کے سائے میں ساقی بھی لاکھ دعوت دے
قسم نہ پینے کی کھائی ہوئی ہے پوری طرح
شبِ فراق کے شعلوں نے ان کی سازش سے
میں اہل حسن کے صدقے جنہوں نے دل میں مِرے
غموں کی بستی بسائی ہوئی ہے پوری طرح
متاعِ حسرت و ارماں و بے کسی اے چرخ
ہمارے حصے میں آئی ہوئی ہے پوری طرح
چرخ چنیوٹی
No comments:
Post a Comment