Tuesday 27 February 2018

تمہاری الفت کے اس جنوں نے عجیب جادو جگا دیا ہے

تمہاری الفت کے اس جنوں نے عجیب جادو جگا دیا ہے
میں بھولنا چاہتی تھی تم کو، زمانہ تم نے بھلا دیا ہے 
مِرے لہو میں یہ ننھے منے چراغ کتنے ہی جل اٹھے ہیں 
یہ کیسے تم نے چھُوا ہے جاناں! کہ میرا پہلو جلا دیا ہے 
میں اپنے لفظوں کو نکہتوں کے پروں سے اڑتا بھی دیکھتی ہوں 
تمہاری چاہت نے میرے فن سے کثافتوں کو مِٹا دیا ہے 
یہاں غبارِ سفر نے کتنے مسافروں کو بھلا دی منزل 
کوئی ہے جس نے غبار رستوں پہ کہکشاں کو سجا دیا ہے 
نہ اس کے جیون میں کچھ توازن نہ اس کی بحروں میں کچھ ترنم 
کہ جس نے چاہت کے قافیے کو غزل سے اپنی مٹا دیا ہے 

شازیہ اکبر

No comments:

Post a Comment