Wednesday 28 February 2018

میرا سوال ہی ان کا جواب تھا کیا تھا

میرا سوال ہی ان کا جواب تھا، کیا تھا
یہ اک کرشمہ تھا یا انقلاب تھا، کیا تھا
تمہارا حسن، تمہارا شباب تھا، کیا تھا
فقط خیال تھا یا کوئی خواب تھا، کیا تھا
تمام عمر نہ دیکھی قرار کی صورت
دلِ حزیں مرے حق میں عذاب تھا، کیا تھا
کلیم غش تھے، انہیں کیا خبر، دمِ دیدار
جمال تھا کہ فریبِ حجاب تھا، کیا تھا
تمہارا حسن جسے لے اڑی تھی انگڑائی
شعاعِ مہر تھا، موجِ شراب تھا، کیا تھا
تری نگاہ کا اٹھنا وہ بار بار ادھر
کرم تھا یا ستمِ بے حساب تھا، کیا تھا
تمام مے کدہ سیراب ہو گیا جس سے
وہ چشمِ یار تھی، جامِ شراب تھا، کیا تھا
سمجھ میں آ نہ سکا زندگی کا ہنگامہ
خبر نہیں یہ تماشا تھا، خواب تھا، کیا تھا
نظر ہے آج تک اس جستجو میں کھوئی ہوئی
وہ حسنِ یار، جو زیرِ نقاب تھا، کیا تھا
نصیرؔ پھر نہ میسر ہوا زمانے میں
وہ اک نفس جو بنامِ شباب تھا، کیا تھا

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment