Sunday, 11 February 2018

میں آرزوئے دید کے کس مرحلے میں ہوں

میں آرزوئے دید کے کس مرحلے میں ہوں
خود آئینہ ہوں یا میں کسی آئینے میں ہوں
رہبر نے کیا فریب دیئے ہیں مجھے، نہ پوچھ
منزل پہ ہوں نہ اب میں کسی راستے میں ہوں
اس دم نہیں ہے فرق، صبا و سموم میں
احساس کے لطیف سے اک دائرے میں ہوں
تیرے قریب رہ کے بھی تھا تجھ سے بے خبر
تجھ سے بچھڑ کے بھی میں تِرے رابطے میں ہوں
ہر شخص پوچھتا ہے میرا نام کس لئے
تیری گلی میں آ کے عجب مخمصے میں ہوں
میں کس طرح بیاں کروں حرفِ مدعا
جِس مرحلے میں کل تھا، اسی مرحلے میں ہوں
واصؔف مجھے ازل سے ملی منزلِ ابد
ہر دور پر محیط ہوں جس زاویے میں ہوں

واصف علی واصف​

No comments:

Post a Comment