Saturday, 10 February 2018

موت کا سکہ آؤ چرا کے لہو سی سرخی

موت کا سکہ

آؤ چُرا کے لہو سی سرخی
وقت سے فرصت
اور سورج سے تھوڑی حدت
پھر دھڑکن کی چابک لے کر
ڈوبتی نبضوں کو دوڑائیں
اور صحرائے زیست کو پاٹیں
دریاؤں کو پیچھے چھوڑیں
کُہساروں کو ٹھوکر ماریں
تیز ہوا کی رَتھ پر بیٹھیں 
اور زمانے کو بدلائیں 
موت کے سکے کو اُلٹائیں

شازیہ اکبر

No comments:

Post a Comment