ابر میں یادِ یار آوے ہے
گریہ بے اختیار آوے ہے
باغ سے گل عذار آوے ہے
بوئے گل پر سوار آوے ہے
اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب
اے صبا کس طرف کو گزری تھی
تجھ سے بوئے نگار آوے ہے
مجھ ہوا خواہ سے گریز سو کیوں
تجھ کو کیا مجھ سے عار آوے ہے
سن کے کہنے لگے کسی کے کوئی
کاہے کو بار بار آوے ہے
اس قدر بسکہ روز ملنے سے
خاطروں میں غبار آوے ہے
میں تو کیا حاتمؔ ایسے بد خو سے
کس کو صحبت برآر آوے ہے
شاہ حاتم
(شیخ ظہور حاتم)
(شیخ ظہور حاتم)
No comments:
Post a Comment