بڑے تپاک سے بھیجا سلام وحشت نے
سکوت میں کِیا ہم سے کلام وحشت نے
تمہِیں بتاؤ کہ ہم خود سے بچ کے جائیں کہاں
ہمیں تو سونپ دیا سارا کام وحشت نے
امورِ سلطنتِ دل کی خیر ہو یا رب
سب اپنا اپنا تعارف کرا رہے تھے مگر
گلے لگا کے لِیا میرا نام وحشت نے
ہمارے گھر میں بہت تیرگی تھی ایسے میں
چراغِ غم کا کِیا اہتمام وحشت نے
تسنیم عابدی
No comments:
Post a Comment