مضمونِ خط کو دیکھ تِرے ہم بہت ڈرے
جتنے مسودے تھے رہے طاق پر دھرے
جیتا ہے یا کہ مر گیا، دل کی خبر نہیں
یادش بخیر ہو یا خدا مغفرت کرے
آرامِ زندگی نہیں اس دل کے ہاتھ سے
ایسا گِرا ہوں اس کی نگاہوں سے بزم میں
جب دیکھتا ہے مجھ کو کہے ہے پرے پرے
پیری میں حاتمؔ اب نہ جوانی کو یاد کر
سُوکھے درخت پھِر کے ہوئے ہیں کہیں ہرے
شاہ حاتم
(شیخ ظہور حاتم)
(شیخ ظہور حاتم)
No comments:
Post a Comment