Tuesday, 6 February 2018

مضمون خط کو دیکھ ترے ہم بہت ڈرے

مضمونِ خط کو دیکھ تِرے ہم بہت ڈرے 
جتنے مسودے تھے رہے طاق پر دھرے
جیتا ہے یا کہ مر گیا، دل کی خبر نہیں 
یادش بخیر ہو یا خدا مغفرت کرے
آرامِ زندگی نہیں اس دل کے ہاتھ سے 
عمرِ دوبارہ ہو جو یہ دشمن کہیں مرے
ایسا گِرا ہوں اس کی نگاہوں سے بزم میں 
جب دیکھتا ہے مجھ کو کہے ہے پرے پرے
پیری میں حاتمؔ اب نہ جوانی کو یاد کر 
سُوکھے درخت پھِر کے ہوئے ہیں کہیں ہرے

شاہ حاتم
(شیخ ظہور حاتم​)

No comments:

Post a Comment