Tuesday 6 February 2018

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے
سمندروں کے لیے سیپیاں بناتے تھے
وہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالا
پھر اس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے
میرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
مِرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے
فضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کر
سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے
ہمارے گاؤں میں دو چار ہندو درزی تھے
نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بناتے تھے

لیاقت جعفری

No comments:

Post a Comment