Tuesday 15 June 2021

آنکھ جھکتی ہے نہ وہ رنگ حیا جاتا ہے

 آنکھ جھکتی ہے نہ وہ رنگِ حیا جاتا ہے

یار وہ شخص بڑے زخم لگا جاتا ہے

میں وہ پتھر ہوں کہ وحشت میں اٹھا کر جس کو

بے سبب یوں ہی کہیں پھینک دیا جاتا ہے

زندگی جیسے کوئی تیز ہوا کا جھونکا

یونہی آتا ہے ذرا خاک اُڑا جاتا ہے

میں کسی ساعتِ موجود میں موجود نہیں

میں وہ لمحہ ہی نہیں جس کو جیا جاتا ہے

بے گِلہ یوں بھی ہے ہر شخص نئے حاکم سے

جو گِلہ کرنے کو جاتا ہے گَلا جاتا ہے

میں وہ رستے میں بھٹکتا ہوا اندھا ہوں وسیم

جس کو ہر شخص غلط راہ لگا جاتا ہے


وسیم حیدر جعفری

2 comments: