Wednesday, 30 June 2021

حدود ضبط پھر اک رات آزمائی گئی

 حدودِ ضبط پھر اک رات آزمائی گئی

کہ پور پور اذیت کو چپ سکھائی گئی

ہمارا عکس دہکتی تپش میں جھونکا گیا

ہماری آنکھ کسی پانی میں بہائی گئی

وہ ہاتھ چھُوٹ گیا اور ریل چلنے لگی

ہمارے ہاتھ سے عمروں کی اک کمائی گئی

وہ بدحواس کہیں جنگلوں میں لوٹ گئی

تمہارے بعد محبت بہت ستائی گئی

فگار آنکھ کو نظموں کا پیرہن سونپا

جو دم اٹکنے لگا شاعری سنائی گئی

ہمارے ٹوٹے ہوئے خواب کی چنگاریوں سے

تمہاری رات میں اک روشنی بنائی گئی


سارہ تعبیر

No comments:

Post a Comment