Wednesday 30 June 2021

نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے

 نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے

سورج تِرے بدن کا بڑا شوخ و شنگ ہے

تاریکیوں کے پار چمکتی ہے کوئی شے

شاید مِرے جنون سفر کی امنگ ہے

کتنے غموں کا بار اٹھائے ہوئے ہے دل

اک زاویہ سے شیشۂ نازک بھی سنگ ہے

صحرا کی گود میں بھی ملیں گے بہت سے پھول

یہ اپنے اپنے طور پہ جینے کا ڈھنگ ہے

شاید جنوں ہی اب تو کرے رہبری اثر

ہم اس مقام پر ہیں جہاں عقل دنگ ہے


اظہار اثر

No comments:

Post a Comment