چراغ جلنے لگے تو ہوا نہیں دیتا
فقیر ہوں میں کبھی بد دعا نہیں دیتا
تو کیا اسی لیے دنیا نہیں توازن میں؟
وہ جرم دیکھ کے فوراً سزا نہیں دیتا
تُو ایک بار تو کہتا کہ؛ کاش ایسا ہو
میں آسمان زمیں سے ملا نہیں دیتا
ضرور لطف کا پہلو ہے میرے جلنے میں
وگرنہ اٹھ کے مجھے وہ بجھا نہیں دیتا
یہ کتنا واضح اشارہ ہے بخت ڈھلنے کا
میں بھیک دوں تو بھکاری دعا نہیں دیتا
میں خالی ہاتھ کبھی لوٹتا نہیں مقداد
مجھے خوشی کے علاوہ وہ کیا نہیں دیتا
مقداد احسن
No comments:
Post a Comment