رویا کرو کہ رونے سے بڑھتی ہے عمر اور
اندر کے داغ دھونے سے بڑھتی ہے عمر اور
مت دوریاں بڑھا کہ تجھے علم خوب ہے
اک تیرے پاس ہونے سے بڑھتی ہے عمر اور
یہ سوچ کر ہی جاگتا رہتا ہوں رات بھر
میں نے سنا ہے سونے سے بڑھتی ہے عمر اور
دل تیرے واسطے ہے سو ہم مر بھی جائیں خیر
تیری تو اس کھلونے سے بڑھتی ہے عمر اور
گِریہ کے ڈھیر سارے فوائد ہیں، ایک یہ
مٹی میں اشک بونے سے بڑھتی ہے عمر اور
فرخ عدیل
No comments:
Post a Comment