میں تمہارے بارے میں کچھ نہیں جانتا
تم نے کتنی بار محبت کی
یہ بات میں تم سے نہیں پوچھ سکا
ویسے بھی یہ سوال دوستی کے کسی مرحلے کے لیے
مناسب نہیں ہو سکتا ہے
تم اتوار کا دن کیسے گزارتی ہو؟
بھیگی ہوئی شام تمہیں کیسی لگتی ہے؟
اور روشن دن؟
تمہاری بالکنی میں پرندوں کے لیے پانی کی کٹوری رکھی ہے یا نہیں؟
تمہاری انگلیاں طبلے کی تھاپ کے ساتھ حرکت کرتی ہیں یا گٹار کی سٹرنگز کے ساتھ؟
بلیک کامیڈی تمہیں کیسی لگتی ہے؟
تھیٹر آف ایبسرڈ کے بارے تمہارا کیا خیال ہے؟
تم نے۱۹۸۴ پورا کر لیا تھا یا بیچ میں چھوڑ دیا تھا ؟
کیا اشفاق احمد تمہیں بھی سوڈو فلاسفر لگتا ہے؟
یہ اور ایسے کئی سوال
اب تک سوال ہی ہیں
چھ سالوں میں ہم دو بار ملے ہیں
اور دو بار کے اس ملنے میں شاید چار باتیں کی ہوں
میری آنکھوں نے تمہیں کبھی تلاش نہیں کیا
میں نے تمہارا فون نمبر مانگنے کے بارے کبھی نہیں سوچا
لیکن تم مجھے کہیں بھی نظر نہیں آئیں
تو میں تم سے تیسری بارضرور ملوں گا اور پانچویں بات بھی کروں گا
چھٹی ساتویں اور شاید آٹھویں بھی
میرا ارادہ پختہ ہے
میں ان سوالوں کا جواب جاننا چاہتا ہوں
لیکن کیا مجھے تم سے یہ باتیں پوچھنی چاہئیں؟
یا انہیں یونہی چھوڑ دینا چاہئے
چوتھی ملاقات کے لیے
خیر یہ ابھی طے نہیں
مجھے ابھی ٹھیک سے معلوم نہیں
لیکن ایسا ممکن ہے
کہ نہ جاننا بھی ایک طرح کا تعلق ہوتا ہو
سلمان حیدر
No comments:
Post a Comment