Tuesday 29 June 2021

زنجیر تو دنیا کو پریشان کرے گی

 زنجیر تو دنیا کو پریشان کرے گی

دیوانے پہ دیوانگی احسان کرے گی

کچرے سے اٹھا لائے گی اک چاند سا چہرہ

رحمت کے فرشتوں کو پشیمان کرے گی

سر دھرنے کو زانوئے موافق نہ ملے گا

یوں نیند مجھے اور بھی ہلکان کرے گی

جاگے گی تو کھل جائے گا سب عشق کا پردہ

سو سو کے سوالات کو آسان کرے گی

لے آئے گی پٹڑی پہ مجھے خانہ خرابی

یہ میری طبیعت مِرا نقصان کرے گی

یہ ماتمِ گُل موسمِ گُل میں بھی چلے گا

اس بار خزاں باغ کو ویران کرے گی

آتش ہے مگر شمعِ فروزاں بھی ہے ازرم

ہم جل کے بکھر جائیں گے تب دھیان کرے گی


ازرم اسلام

No comments:

Post a Comment