زنجیر تو دنیا کو پریشان کرے گی
دیوانے پہ دیوانگی احسان کرے گی
کچرے سے اٹھا لائے گی اک چاند سا چہرہ
رحمت کے فرشتوں کو پشیمان کرے گی
سر دھرنے کو زانوئے موافق نہ ملے گا
یوں نیند مجھے اور بھی ہلکان کرے گی
جاگے گی تو کھل جائے گا سب عشق کا پردہ
سو سو کے سوالات کو آسان کرے گی
لے آئے گی پٹڑی پہ مجھے خانہ خرابی
یہ میری طبیعت مِرا نقصان کرے گی
یہ ماتمِ گُل موسمِ گُل میں بھی چلے گا
اس بار خزاں باغ کو ویران کرے گی
آتش ہے مگر شمعِ فروزاں بھی ہے ازرم
ہم جل کے بکھر جائیں گے تب دھیان کرے گی
ازرم اسلام
No comments:
Post a Comment