Monday 28 June 2021

دست طلب دراز زیادہ نہ کر سکے

 دستِ طلب دراز زیادہ نہ کر سکے

ہم زندگی سے کوئی تقاضا نہ کر سکے

چوں کہ کرم پہ ہم تِرے شبہ نہ کر سکے

بس اے خدا! گناہ سے توبہ نہ کر سکے

جب اعتبار ذوقِ نظر بھی نہ مل سکا

نظروں کو اپنی وقفِ نظارہ نہ کر سکے

تُو جب قریبِ جاں بھی قریبِ نظر بھی تھا

ہم بھی بزعمِ عشق اعادہ نہ کر سکے

پھر تو تِرا خیال بھی آیا نہیں کبھی

پھر ہم تِری طلب بھی گوارہ نہ کر سکے


زین رامش

No comments:

Post a Comment