Wednesday, 30 June 2021

ہمارے دور کو برباد کر گئے افکار

 ہمارے دور کو برباد کر گئے افکار

یہ کون آئے کہ گھر گھر سے در گئے افکار

تمام لوگ بہت خوش ہیں اپنی مستی میں ہیں

میں کس سے بولوں مِرے لوگ مر گئے افکار

وہ مجھ پہ غور کرے گا تو مجھ سے پوچھے گا

کہ آدھے آدھے ہو، آدھے کدھر گئے افکار

٭اساڈا ڈکھ، چھَڑا ساڈا ہے، کوئی کِنجے سمجھے

سو جگ ہنسائی ہوئی، ہم جدھر گئے افکار

ہماری آنکھ کھُلی، تم نہیں تھے، خامشی تھی

لگا کہ بستی سے دریا گُزر گئے افکار

تمہارے بعد ہمیں وسوسوں نے گھیر لیا

کسی نے ہنس کے بُلایا تو ڈر گئے افکار

خدا بچائے کہ شہرت فریبی کتیا ہے

یہ صرف بھونکی، مِرے بال و پر گئے افکار


افکار علوی


 سرائیکی مصرع: ہمارا دکھ صرف ہمارا ہے کوئی کیسے سمجھے

No comments:

Post a Comment