وبا کے دنوں میں خدا سے مکالمہ
اے میرے مہربان خدا
اے کُن فیکُون کے مالک
میں تیری ادنیٰ زمین زادی
تیرے حرف کُن کی منتظر
تجھ سے دُکھ سُکھ کرنا چاہتی ہوں
یہ جانتے ہوئے بھی کہ
دُکھ، اُداسی اور خاموشی کی زبان میں لکھی ہوئی عرضی
جب تیرے دربار میں پہنچتی ہے تو
فرشتوں میں اضطراب کی لہر دوڑ جاتی ہے
ابلیس ہنستا ہے کہ؛
میں نہ کہتا تھا
یہ آدم زاد
زمین پر فساد پھیلائے گا
اے میرے مہربان خدا
اے کُن فیکُون کے مالک
سن
آج سب زمین زادے
شرمسار، نظریں جھکائے
اپنی اپنی خود ساختہ قبروں میں دبکے ہوئے ہیں کہ
ان کے لیے
زمین کے اوپر
ذرا سی جگہ بھی نہیں بچی ہے
کیونکہ
وہاں ان کے پھیلائے ہوئے
فسادوں کے وائرس
بکھرے پڑے ہیں
اور وہ
وہ ڈر کے مارے قرنطینہ میں
چادرِ تطہیر اوڑھے چپ چاپ بیٹھے ہیں
اے میرے مہربان خدا
اے کُن فیکُون کے مالک
ہاں یہ سچ ہے کہ
جب تیرے مظلوم
تیرے ہی آدم زادوں کے ہاتھوں
خون میں لت پت تڑپ رہے تھے
تو وہ ہمی تھے جو
گونگے بہرے خاموش تماشائی بنے
اپنے اپنے کمفرٹ زون میں مست پڑے تھے
اور آج
آج جب ان کی آہیں
کرونا کی صورت
پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں
تو ہم سجدوں میں پڑے
تیرے حضور رحم کی اپیلیں کر رہے ہیں
اتنی اپیلیں کہ جنہیں رکھنے کے لیے زمیں سے آسماں تک
جگہ کم پڑ جائے
یا خدا! دیکھو نا
اب تو ہماری محبتیں
ہمارے خواب اور
ہماری تنہائیاں
سب کرونا کی قید میں ہیں
اے میرے مہربان خدا
اے کُن فیکُون کے مالک سن
ہمیں اس قید تنہائی سے رہائی دے
میں تیری ادنیٰ نظم زادی
تیرے ایک لفظ کُن کی منتظر ہوں
نجمہ منصور
No comments:
Post a Comment