Tuesday, 29 June 2021

ہمیں وہ خواب لا دو جن کو دیکھنے کے لیے

 ہمیں وہ خواب لا دو

جن کو دیکھنے کے لیے ہمیں کوئی رات نہیں دی گئی

اور وہ رات

جس کو طاری ہونے سے بچنے کے لیے 

ہمارے اوپر جلتے سورج پہرے دار کئے گئے

ہماری نیند کہاں ہے؟

جس کی غیر حاضری سے 

ہمارے بستر پر ابھی تک کوئی شکن تحریر نہیں ہوئی

ہمیں اس درخت سے ملواؤ

جو کلہاڑے کا دستہ بنانے کے لیے 

اپنی سب سے توانا شاخ ہدیہ دیتا ہے

ہمیں وہ گیت سناؤ

جو تمام شاعروں نے مل کر لکھنا چاہا

لیکن سب کو نسیان ہو گیا

مہینے کی بتیسویں تاریخ ایجاد کرو

جس میں صرف رقص کرنا اہم ہو

ہمیں وہ تاریخ یاد کرواؤ

جس میں ہم مار دئیے جائیں گے

ہم اس تاریخ سے ایک دن پہلے

سارے مؤذن مار دیں گے

صبح نہیں ہو گی

اور ہم زندہ رہیں گے

ہمیں اپنی موت مرضی سے 

منتخب کرنے کی سہولت درکار ہے


کاشف شاہ

No comments:

Post a Comment