Wednesday, 30 June 2021

کہنے کو ایک شام سہانی ہے زندگی

 کہنے کو ایک شام سہانی ہے زندگی

لیکن ہر ایک غم کی جوانی ہے زندگی

یہ کیا تھی اور تم نے اسے کیا بنا دیا

آ جاؤ اب کہ تم کو دکھانی ہے زندگی

کہتے ہیں لوگ جس کو وفا جانتے ہیں ہم

اس لفظ سے ہی رات کی رانی ہے زندگی

شرمندہ ہو کے رنج و الم خود ہی لوٹ جائیں

ہم کو اب اس مقام پہ لانی ہے زندگی

اک عمر سے میں تلخیاں پی پی کے تھک گئی

اب راستے سے اپنے ہٹانی ہے زندگی

اڑتی ہے آسمانی فضاؤں میں آج جو

کل موت کے حصار میں آنی ہے زندگی

زریاب اس کو خاک میں ملنا ہے ایک دن

یعنی کہ بے معنی کہانی ہے زندگی


ہاجرہ نور زریاب

No comments:

Post a Comment