ہر گھڑی رہتا ہے گھبرائے بہت
دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت
دوستوں کی بھی عنایت کچھ رہی
وقت نے بھی تھے سِتم ڈھائے بہت
جب سنا وہ آ رہے ہیں گھر میرے
راہ میں تھے پھول برسائے بہت
آپ کی خاطر زمانے سے سدا
نفرتوں کے تیر تھے کھائے بہت
اک گزشتہ ڈر نہ نکلا، ورنہ تو
رہبروں نے راہ دِکھلائے بہت
چپ رہو نازش، سنا کیا یہ نہیں؟
مسئلے چپ نے ہیں سلجھائے بہت
نازش غفار
No comments:
Post a Comment