Wednesday, 30 June 2021

ہر گھڑی رہتا ہے گھبرائے بہت

 ہر گھڑی رہتا ہے گھبرائے بہت

دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت

دوستوں کی بھی عنایت کچھ رہی

وقت نے بھی تھے سِتم ڈھائے بہت

جب سنا وہ آ رہے ہیں گھر میرے

راہ میں تھے پھول برسائے بہت

آپ کی خاطر زمانے سے سدا

نفرتوں کے تیر تھے کھائے بہت

اک گزشتہ ڈر نہ نکلا، ورنہ تو

رہبروں نے راہ دِکھلائے بہت

چپ رہو نازش، سنا کیا یہ نہیں؟

مسئلے چپ نے ہیں سلجھائے بہت


نازش غفار

No comments:

Post a Comment