Tuesday, 29 June 2021

صبر کے تیر سینے پہ گن اور اسے یاد کر

 اسے یاد کر


ان دنوں

اپنی آنکھوں سے اس طرح خیرات کر

کہ نمی سکہ سکہ گرے

اور خزانوں کا مالک یہ تعداد گن کر بہت زور سے

اپنے دربار میں ہنس پڑے

باجرے کی طرح

ہر دعا اپنے ہاتھوں کی منڈیر پر نہ سجا

یہ پرندوں کا دانہ نہیں

اے اناڑی رفوگر

تُو پہلے ہتھیلی کے چھیدوں کو بھر

اور پھر اپنا دل چھان کے پیش کر

درد دوپہر کو

شام کے قہر کو

گھر کی گھڑیوں سے گِرتے ہوئے وقت کی

مٹھیوں میں نہ بھر

ہاں مگر آسماں کی طرف

چور نظروں سے تکتی

اگر خالی جائے نمازوں کے ہاتھوں میں تسبیح ملے

تو کہیں موسلادھار چپ کی طرح بیٹھ کر

صبر کے تیر سینے پہ گِن

اور اُسے یاد کر

کہ جسے یاد کرنے، منانے کا مخصوص کوئی بہانہ زمانہ نہیں


ہمایوں منصور

No comments:

Post a Comment