میری دھڑکن ہو زندگی ہو تم
کس لیے مجھ سے اجنبی ہو تم
وقت کی بے شمار گھڑیاں ہیں
اور مِرے دل میں ہر گھڑی ہو تم
جس کو دیکھا ہے خواب میں اکثر
مجھ کو لگتا ہے بس وہی ہو تم
تم بظاہر تو دور رہتی ہو
ایسا لگتا ہے پاس بھی ہو تم
کس لیے مجھ سے روٹھ جاتی ہو
میرے آنگن کی چاندنی ہو تم
وقت بدلا تو تم بھی بدلے ہو
پر مِرے دل میں آج بھی ہو تم
مجھ کو تڑپاؤ یا کہ پیار کرو
حال دل کا تو جانتی ہو تم
پہلے مجھ کو گنوا دیا تم نے
اب خیالوں میں ڈھونڈتی ہو تم
اب اکیلا نہیں خلیل کے ساتھ
یاد تیری کبھی کبھی ہو تم
خلیل احمد
No comments:
Post a Comment