Wednesday, 30 June 2021

تمہارے دل پہ کسی اختیار کا سوچیں

 تمہارے دل پہ کسی اختیار کا سوچیں

نہیں مجال کہ ہم تم سے پیار کا سوچیں

ہم ایسی لڑکیوں کا مسئلہ تو عزت ہے

ہمارا حق نہیں بنتا؛ کہ پیار کا سوچیں

کہ پھول پھول سبھی موسموں کو کر ڈالیں

ہمارے بس میں ہے؛ آؤ بہار کا سوچیں

ہمیں تو گنتی بھی بس سو تلک ہی آتی ہے

غریب لوگ ہیں کیسے ہزار کا سوچیں

کہ شعر گوئی سے تو پیٹ بھرنے والا نہیں

تو ساتھ ساتھ کسی روزگار کا سوچیں

یہ اونچے قہقہے جیسے تمہارے شہر کے لوگ

حرام ہے جو کسی سوگوار کا سوچیں


ناہید اختر بلوچ

No comments:

Post a Comment