تمہارے دل پہ کسی اختیار کا سوچیں
نہیں مجال کہ ہم تم سے پیار کا سوچیں
ہم ایسی لڑکیوں کا مسئلہ تو عزت ہے
ہمارا حق نہیں بنتا؛ کہ پیار کا سوچیں
کہ پھول پھول سبھی موسموں کو کر ڈالیں
ہمارے بس میں ہے؛ آؤ بہار کا سوچیں
ہمیں تو گنتی بھی بس سو تلک ہی آتی ہے
غریب لوگ ہیں کیسے ہزار کا سوچیں
کہ شعر گوئی سے تو پیٹ بھرنے والا نہیں
تو ساتھ ساتھ کسی روزگار کا سوچیں
یہ اونچے قہقہے جیسے تمہارے شہر کے لوگ
حرام ہے جو کسی سوگوار کا سوچیں
ناہید اختر بلوچ
No comments:
Post a Comment