Tuesday 29 June 2021

محبتوں کے تمام گر اس نئی نسل نے بھلا دیئے ہیں

 محبتوں کے تمام گُر اس نئی نسل نے بھلا دیئے ہیں

سبھی تعلق ہوس پرستی کی زد میں آ کر مٹا دیئے ہیں

وہ سارے قصے جو عمر بھر سے دلوں میں رقصاں کیے ہوئے تھے

تِری جدائی کے ایک پل نے وہ سارے قصے مٹا دیئے ہیں

کہاں بُنوں گی میں خواہشوں کو کہاں ہے دل پُر سکون میرا

کبھی جہا‌ں پر تھے خواب رکھے وہ خواب سارے جلا دیئے ہیں

میں آنکھ نم ہی لیے کھڑی تھی وہ بات کہہ کر گزر گیا تھا

تھے سارے قصے محبتوں کے جو فاصلوں نے گھٹا دیئے ہیں

جنون خیزی میں عالمِ رقص، عشقِ معشوق اور بوئے یار

یہ دونوں آنکھیں لپٹ کے روئیں جو سارے پردے گِرا دیئے ہیں


وشال سحر

No comments:

Post a Comment