آئسولیشن
یہ آئسولیشن ہوئی ہے جب سے
گزرتے لمحوں میں شام ڈھلتے
ذہن دریچے سے، اک خیال کئی بار گزرا
کہ ایسے اپنے نصیب پاؤں
میں پھر سے تم کو قریب پاؤں
وہ اذیت
جو عہدِ رفتہ کی ہر ساعت میں مجھ پہ گزری
تو آج موقع ہے اس اذیت کو روپ دے کر سوال کا میں
تمہی سے پوچھوں
بتاؤ جاناں
کیا اب بھی تم کو پتا نہیں ہے؟
کہ آئسولیشن کیا بلا ہے؟
نازش غفار
No comments:
Post a Comment