زندگی
زندگی جیسے جوان بیوہ
جس کا سہاگ پہلی رات ہی
اُجڑ جائے
جیسے اُڑتی چڑیا
جو اُڑان کی خواہش لیے بجلی کے تاروں سے ٹکرائے
اور گِر جائے
جیسے دو معصوم آنکھیں
جو دوڑ میں جیت کی خواہش لیے آگے بڑھیں
اور ٹوٹی ہوئی ٹانگوں کے ساتھ گھر بھیج دی جائیں
جیسے کٹی پتنگ، بکھری چوڑیاں
روتے بادل، اُداس زُلفیں
پیاسا صحرا اور مرتا اونٹ
طوبیٰ منہاس
No comments:
Post a Comment