Monday 28 June 2021

زندگی جیسے جوان بیوہ

 زندگی


زندگی جیسے جوان بیوہ

جس کا سہاگ پہلی رات ہی

اُجڑ جائے

جیسے اُڑتی چڑیا

جو اُڑان کی خواہش لیے بجلی کے تاروں سے ٹکرائے

اور گِر جائے

جیسے دو معصوم آنکھیں

جو دوڑ میں جیت کی خواہش لیے آگے بڑھیں

اور ٹوٹی ہوئی ٹانگوں کے ساتھ گھر بھیج دی جائیں

جیسے کٹی پتنگ، بکھری چوڑیاں

روتے بادل، اُداس زُلفیں

پیاسا صحرا اور مرتا اونٹ


طوبیٰ منہاس

No comments:

Post a Comment