Wednesday 30 June 2021

خمار وصل سے مہکا ہوا تھا

 خمارِ وصل سے مہکا ہوا تھا

ستارہ رات کا جاگا ہوا تھا 

یہاں پر راستہ لکھنا منع ہے

کسی دیوار پر لکھا ہوا تھا

میں نہ کہتا تو گُھٹ کر مر ہی جاتا

گَلے میں ایک سچ اٹکا ہوا تھا

میں جالے کی طرح اپنے ہی دل کی

کسی دیوار سے لٹکا ہوا تھا

میں زاہد تھا مگر شاید نہیں تھا

میں اپنے آپ میں اُلجھا ہوا تھا


زاہد شمسی

No comments:

Post a Comment