Tuesday 29 June 2021

وقت سے یوں کریں گے کوئی ہاتھ ہم

 وقت سے یوں کریں گے کوئی ہاتھ ہم

اک الارم پہ رکھ لیں گے دن رات ہم

اک ہوا تھی جو پورا شجر لے اُڑی

روز کرتے تھے تر، جس کے پھل پات ہم

چھُپ کے بیٹھے ہوئے ہیں عقب میں تِرے

اپنی جانب لگائے ہوئے گھات ہم

اس خلا کے بڑے کنیوس پر کہیں

پینٹ کر دیں دُعا میں اُٹھے ہاتھ ہم

اک توازن میں بہتی ہوئی اے ندی

تجھ میں بھر دیں یہ اندر کی برسات ہم

دیکھ لیں پھر یہ مصرع مکرّر نہیں

کل دوبارہ ملیں ساڑھے چھ، سات، ہم

چودہ رنگوں سے راشد بنایا جہاں

سات سمتوں میں چلتے ہوئے ساتھ ہم


راشد امام

No comments:

Post a Comment