یاد آتا رہے تو اچھا ہے
زخم تازہ رہے تو اچھا ہے
ایک دھوکا ہے دونوں جانب سے
پر، یہ چلتا رہے تو اچھا ہے
ورنہ کچھ اور راستے بھی ہیں
کوئی اچھا رہے تو اچھا ہے
آن لائن رہے میسنجر پر
دل دھڑکتا رہے تو اچھا ہے
ورنہ ہم سے بُرا نہیں کوئی
وہ ہمارا رہے تو اچھا ہے
روز آتا رہے وہ کھڑکی میں
کام چلتا رہے تو اچھا ہے
آتا جاتا رہے وہ چھٹیوں میں
گاؤں مہکا رہے تو اچھا ہے
زخم رِستا رہے تو بہتر ہے
شعر ہوتا رہے تو اچھا ہے
ایک دھوکا سہی تِرا ہونا
پر یہ دھوکا رہے تو اچھا ہے
عین نقوی
No comments:
Post a Comment