Monday, 28 June 2021

یاد آتا رہے تو اچھا ہے زخم تازہ رہے تو اچھا ہے

 یاد آتا رہے تو اچھا ہے

زخم تازہ رہے تو اچھا ہے

ایک دھوکا ہے دونوں جانب سے

پر، یہ چلتا رہے تو اچھا ہے

ورنہ کچھ اور راستے بھی ہیں

کوئی اچھا رہے تو اچھا ہے

آن لائن رہے میسنجر پر

دل دھڑکتا رہے تو اچھا ہے

ورنہ ہم سے بُرا نہیں کوئی

وہ ہمارا رہے تو اچھا ہے

روز آتا رہے وہ کھڑکی میں

کام چلتا رہے تو اچھا ہے

آتا جاتا رہے وہ چھٹیوں میں

گاؤں مہکا رہے تو اچھا ہے

زخم رِستا رہے تو بہتر ہے

شعر ہوتا رہے تو اچھا ہے

ایک دھوکا سہی تِرا ہونا

پر یہ دھوکا رہے تو اچھا ہے


عین نقوی

No comments:

Post a Comment