Tuesday, 29 June 2021

آنکھوں کو اشکبار کیا ہے کبھی کبھی

آنکھوں کو اشکبار کیا ہے کبھی کبھی

یوں تیرا انتظار کیا ہے کبھی کبھی

محشر کو درکنار کیا ہے کبھی کبھی

تجھ پر جو اعتبار کیا ہے کبھی کبھی

خون جگر سے ہم نے گلوں کو نکھار کر

گلشن کو پر بہار کیا ہے کبھی کبھی

اس آستانہ ناز سے نفرت بھی کی مگر

سجدہ بھی بار بار کیا ہے کبھی کبھی

ہم نے تمہاری یاد کے داغوں سے بھر کے دل

دل گشتۂ بہار کیا ہے کبھی کبھی

ساقی نے دے کے جام کیا ہم کو شادماں

واعظ نے سوگوار کیا ہے کبھی کبھی

مرغوب تیری دی ہوئی دیوانگی کا فیض

ہستی کو تار تار کیا ہے کبھی کبھی


مرغوب اثر فاطمی

No comments:

Post a Comment