پل دو پل
اتنے سارے لمحے لے کر
پیار کی چھاگل بھر کے پوری
سارے رنگ گلابی لکھ کر
تیری آنکھ شرابی لکھ کر
پیار میں جذبے طاری لکھ کر
ساری عشق خماری لکھ کر
ہجر کو دو تلواری لکھ کر
جیون کو دو دھاری لکھ کر
آنکھوں کی ساری شرم و حیا کو
ملنے کی سرشاری لکھ کر
تم سے تم تک میرے سفر کو
بخت میں سب سے بھاری لکھ کر
چاہے کچھ بھی فیصلہ آئے
پیار کو تیرے جاری لکھ کر
رتجگے جو کاٹے تم بِن
ان کی ضرب کو کاری لکھ کر
خوابوں کی کشکول میں جانم
سب کچھ انتظاری لکھ کر
میرے رب سے گر مل جائے
بس پل دو پل کا ساتھ
اور نہیں کچھ مانگوں گی
دے دوں گی کاٹ کے ہاتھ
بس پل دو پل کا ساتھ
راحیلہ بیگ چغتائی
No comments:
Post a Comment