Monday, 28 June 2021

بس پل دو پل کا ساتھ

 پل دو پل


اتنے سارے لمحے لے کر

پیار کی چھاگل بھر کے پوری

سارے رنگ گلابی لکھ کر

تیری آنکھ شرابی لکھ کر

پیار میں جذبے طاری لکھ کر

ساری عشق خماری لکھ کر

ہجر کو دو تلواری لکھ کر

جیون کو دو دھاری لکھ کر

آنکھوں کی ساری شرم و حیا کو

ملنے کی سرشاری لکھ کر

تم سے تم تک میرے سفر کو

بخت میں سب سے بھاری لکھ کر

چاہے کچھ بھی فیصلہ آئے

پیار کو تیرے جاری لکھ کر

رتجگے جو کاٹے تم بِن

ان کی ضرب کو کاری لکھ کر

خوابوں کی کشکول میں جانم

سب کچھ انتظاری لکھ کر

میرے رب سے گر مل جائے

بس پل دو پل کا ساتھ

اور نہیں کچھ مانگوں گی

دے دوں گی کاٹ کے ہاتھ

بس پل دو پل کا ساتھ


راحیلہ بیگ چغتائی

No comments:

Post a Comment