Wednesday 30 June 2021

کسی کے آنے کی آس لے کر کھڑا

 کسی کے آنے کی آس


ایک دن

میں صبح آنگن میں آن نکلا

گلاب کی کیاریوں کے اندر

اک آشنا پھول کی مہک میں

سبھی رُتوں پر

بس ایک ہی رُت

بِچھی ہوئی تھی

تمام رستوں پہ

ایک رستہ بنا ہوا تھا

میں شام تک آئینے کے رستے

کسی کے آنے کی آس لے کر

کھڑا رہا تھا


رضوان فاخر

No comments:

Post a Comment