Friday 18 June 2021

زہر کی بوتل نیند کی گولی پنکھا رسی سب کچھ ہے

 زہر کی بوتل، نیند کی گولی، پنکھا، رسی سب کچھ ہے

موت کا جذبہ، زیست سے نفرت اور اداسی سب کچھ ہے

اک تیرے دیدار کی خاطر، باقی ہے جان آنکھوں میں

ورنہ دل رکنا، دم گھٹنا، موت کی ہچکی سب کچھ ہے

میرے بعد زمیں والوں سے میرا خالق نپٹے گا

جس کے پاس، عقیم، جہنم، آگ اور مٹی سب کچھ ہے

تیرے جانے سے جانانہ، کچھ بھی نہیں تبدیل ہوا

بکھری زلفیں، سُوجھی آنکھیں، بے ترتیبی سب کچھ ہے

عزت، دولت، جاہ و رعونت، شہرت گاؤں والوں میں

راجز ان کے پاس نہیں ہے گھر میں باقی سب کچھ ہے


راجز ودوان

علی ذوالقرنین

1 comment: