اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکوں کو میرے تباہ کر دے
مگر میری التجا ہے تجھ سے اِدھر بھی اپنی نگاہ کر دے
یہ پردہ داری ہے یا تماشا مجھی میں رہ کر مجھی سے پردہ
تباہ کرنا اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا، اور تباہ کر دے
نفس نفس میں ہو یاد تیری، قدم قدم پر ہو ذکر تیرا
تجھی کو دیکھا کروں ہمیشہ کچھ ایسی مجھ پہ نِگاہ کر دے
کرم کا تیرے ہے کیا ٹھکانہ مگر ہو دل میں یقین کامل
نوازنے پر اگر تُو آئے گدا کو پل بھر میں شاہ کر دے
تیری جدائی میں صرف رونا کبھی تڑپنا کبھی مچلنا
بہت پریشان ہو چکا ہوں کرم کی اب تو نگاہ کر دے
سہانی راتوں کی چاندنی میں کبھی نہ تم بے نقاب آنا
میں دل پہ قابو تو کر سکوں گا نگاہ شاید گناہ کر دے
تمہیں خبر ہو کہ نہ ہو شاید تمہاری آنکھوں میں وہ اثر ہے
جو تیغ و خنجر نہ کر سکیں گے وہ کام تیری نگاہ کر دے
بیدم شاہ وارثی
یہ کلام حضرت بیدم شاہ وارثی کا ہے۔
ReplyDelete