طعنہ زن تھی یہ دنیا راحتوں کے موسم میں
گھر سے ہم نکل آئے بارشوں کے موسم میں
ہم سا کوئی ناداں ہے، ہم سا کوئی پاگل ہے
خوابِ قصل دیکھے ہے ہجرتوں کے موسم میں
ساتھ کوئی اپنا بھی دوستوں میں دے دیتا
رو رہے تھے ہم تنہا، قہقہوں کے موسم میں
اے خدائے عز و جل ہم گناہ پہ نادم ہیں
خون کی ندی دیکھی رحمتوں کے موسم میں
خواب اس نے دکھلائے ہم کو یوں سہانے کچھ
ابدی نیند سو بیٹھے رت جگوں کے موسم میں
عامر معان
No comments:
Post a Comment